انڈیا افغانستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی اور تربیت کر رہا ہے: ترجمان پاکستانی دفترِ خارجہ

پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ’انڈیا کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی، تربیت اور دیگر سرگرمیاں ریکارڈ پر ہیں۔‘

دفترِ خارجہ میں ہونے والے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان دہشت گردی سے متعلق افغان وزیرِ خارجہ کے اُن بیانات کو مسترد کرتا ہے کہ جس میں انھوں نے انڈیا میں موجودگی کے دوران کہا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے۔ دہشت گردی سب کا مسئلہ ہے اور اسے کسی ایک مُلک سے نہیں جوڑا جا سکتا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’دونوں ممالک کے سفیر ایک دوسرے کے ممالک میں موجود ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین معمول کے رابطے جاری ہیں۔‘ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’اس وقت دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی جا سکتیں۔‘

ترجمان دفترِ خارجہ نے بریفنگ کے دوران کہا کہ ’پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کیا، ہمارے ٹارگٹ اور دفاعی جوابی کارروائی افغان عوام کے خلاف نہیں تھی۔ افغان طالبان کی درخواست پر 48 گھنٹوں کے لیے سیز فائر ہوا، پاکستان ڈائیلاگ پر یقین رکھتا ہے۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان افغان عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کے بیان کو مسترد کرتا ہے جو انھوں نے انڈیا میں دیے۔‘

ترجمان دفترِ خارجہ نے مزید کہا کہ ’پاکستان افغان عبوری وزیر خارجہ کے دورہ انڈیا میں مشترکہ اعلامیہ کو بھی مسترد کرتا ہے کہ جس میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کو انڈیا کا حصہ دکھایا گیا ہے۔ یہ کشمیر کے عوام کی نفی کرنے کے مترادف ہے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں مزید کہا کہ ’پاکستان نے بارہا افغانستان میں شدت پسندوں اور اس میں انڈیا کی پشت پناہی سے متعلق افغان طالبان کی حکومت کو آگاہ بھی کیا ہے اور اس پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔ پاکستان نے چالیس لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی اب اُمید کرتے ہیں طالبان حکومت دہشتگردی کے خلاف کام کرے گی۔‘

تاہم اسی کے ساتھ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پاکستان اپنی سرزمین پر افغان شہریوں کی موجودگی پر قانون کے مطابق اقدامات کر رہا ہے۔‘

اپنا تبصرہ لکھیں