انڈونیشیا میں حکومت مخالف احتجاج کی تیاریاں — ایک سال کافی ہے!

انڈونیشیا میں طلبہ تنظیموں نے صدر پربوو سبیانتو کی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔

پیر کے روز دارالحکومت جکارتہ میں صدارتی محل کے قریب مظاہرے ہوں گے،
جہاں طلبہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کریں گے۔

سوشل میڈیا پر طلبہ اتحاد BEM SI نے انسٹاگرام پر احتجاج کی کال دیتے ہوئے ہیش ٹیگز استعمال کیے:

#1YearIsEnough اور #1YearOfContinuousProblems

بیان میں کہا گیا ہے:

“ایک سال کی کارکردگی دیکھ کر ہمیں انڈونیشیا کے مستقبل پر سنجیدہ خدشات لاحق ہیں۔”

 یاد رہے کہ اگست میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں میں ایک ڈیلیوری ڈرائیور کی پولیس گاڑی سے ہلاکت کے بعد بدامنی پھیل گئی تھی —
اور مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ گئی تھی، جو صدر پربوو کے اقتدار کا اب تک کا سب سے بڑا چیلنج تھا۔

 تجزیہ کار واسستو رہارجو جاتی کے مطابق:

“پربوو کی حکومت کا پہلا سال عدم شفافیت اور عوامی شمولیت کے فقدان کا شکار رہا۔”

صدر پربوو کے ’فری اسکول میل پروگرام‘ کے تحت لاکھوں طلبہ اور حاملہ خواتین کو مفت کھانے دیے جا رہے ہیں،
لیکن اس منصوبے پر ہزاروں طلبہ کے فوڈ پوائزننگ کا شکار ہونے کے بعد شدید تنقید کی جا رہی ہے 

 فنڈز کے لیے حکومت نے دیگر شعبوں، حتیٰ کہ تعلیم سے بھی بجٹ کاٹ کر پروگرامز میں لگایا۔
پربوو، جو سابق فوجی کمانڈر ہیں، نے فوج کو بھی تعلیمی اور زرعی منصوبوں میں شامل کر لیا ہے۔

صدر کا دعویٰ ہے کہ وہ 2029 تک انڈونیشیا کی معیشت کو 8 فیصد تک بڑھائیں گے
اور اس مقصد کے لیے متعدد اقتصادی پیکجز متعارف کر چکے ہیں 

لیکن سوشل میڈیا پر لوگ سوال اٹھا رہے ہیں:

“اگر ایک سال میں اتنے مسائل بڑھے ہیں، تو باقی چار سال کیسے گزریں گے؟”

اپنا تبصرہ لکھیں