افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ قندھار کے ضلع سپن بولدک میں پاکستانی فوج کی جانب سے ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے کیے جانے والے حملے کے نتیجے میں کم از کم 12 افغان شہری ہلاک جبکہ 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل، پی ٹی وی، نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں حالیہ سرحدی جھڑپوں کا آغاز منگل کی شام اُس وقت ہوا تھا جب افغان طالبان اور ٹی ٹی پی نے سرحد پار سے پاکستان کے ضلع کرم پر ’بلااشتعال فائرنگ‘ کی جس کے جواب میں کارروائی کرتے ہوئے پاکستانی فوج نے طالبان کی پوسٹوں اور ٹی ٹی پی کے ٹریننگ کیمپ کو نشانہ بنایا اور انھیں تباہ کر دیا۔
ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سپن بولدک میں کی گئی کارروائی کے نتیجے میں افغان فورسز کو جوابی کارروائی کرنا پڑی۔
افغان طالبان کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ جوابی کارروائی کے نتیجے میں متعدد پاکستانی فوج ہلاک ہوئے، پاکستانی چوکیوں پر قبضہ کیا گیا اور ہتھیار قبضے میں لیے گئے۔ پاکستان کی جانب سے تاحال سپن بولدک میں جاری کارروائی کی تفصیلات باقاعدہ طور پر فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
افغانستان میں ’میڈیا‘ سے بات کرتے ہوئے سپن بولدک ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ اس علاقے میں جھڑپوں کا آغاز صبح چار بجے کے لگ بھگ ہوا جبکہ ہلاک ہونے والوں میں 90 فیصد عام شہری ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اُن کے ہسپتال میں 80 کے لگ بھگ زخمیوں کو لایا گیا جن میں سے کم از کم 10 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کئی زخمی زیر علاج ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس علاقے میں دونوں اطراف شہری آبادی ہے جو ان جھڑپوں میں نشانہ بن رہی ہے۔
’طلوع نیوز‘ کے مطابق سپن بولدک میں محکمہ اطلاعات کے سربراہ علی محمد حقمل نے بتایا کہ ان جھڑپوں میں ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔