صدر مملکت آصف علی زرداری سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے ملاقات کی جس میں ملک کی داخلی و خارجی سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔
ایوان صدر سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے آج ایوانِ صدر میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔
PRESIDENT’S SECRETARIAT
— Murtaza Solangi (@murtazasolangi) October 15, 2025
(Media Wing)
Press Release
President and Field Marshal Discuss Internal and External Security Situation
ISLAMABAD, October 15, 2025: Chief of Army Staff, Field Marshal Syed Asim Munir, NI (M), HJ called on President Asif Ali Zardari at Aiwan-e-Sadr… pic.twitter.com/4FwTALvQrU
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران فیلڈ مارشل نے صدرِ مملکت کو ملک کی مجموعی داخلی اور خارجی سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔
آرمی چیف نے صدر پاکستان کو افغان طالبان حکومت کے جارحانہ اور اشتعال انگیز اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی حالیہ سیکیورٹی صورتحال اور پاک افواج کے مؤثر اور مناسب ردِعمل سے بھی آگاہ کیا۔
آصف علی زرداری نے پاک فوج کی قوت، بہادری، صلاحیت اور تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
انہوں نے قوم کے دفاع اور افغان سرحد پر سرحد پار حملوں کے فوری تدارک میں فوج کی چوکسی اور پیشہ ورانہ صلاحیت کو سراہا۔
صدرِ مملکت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے ہر قیمت ادا کرے گا۔
آئی ایس پی آر کے جاری کردہ بیان کے مطابق 15 اکتوبر 2025 کو علی الصبح افغان طالبان نے بلوچستان کے علاقے اسپن بولدک میں 4 مختلف مقامات پر بزدلانہ حملے کیے، جنہیں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بھرپور اور مؤثر انداز میں ناکام بنا دیا، اس دوران 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ اسپن بولدک کا واقعہ منفرد یا الگ نوعیت کا نہیں ہے، 14 اور 15 اکتوبر کی شب افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج نے خیبر پختونخوا کے کُرم سیکٹر میں پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملے کی کوشش کی تھی، جسے پاکستانی فورسز نے بہادری سے پسپا کر دیا تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جوابی کارروائی میں افغان چوکیوں کو بھاری نقصان پہنچا اور دشمن کی 8 چوکیوں کے علاوہ 6 ٹینک بھی تباہ کیے گئے جبکہ 25 سے 30 دہشت گرد مارے جانے کی اطلاعات ملی ہیں۔
جھڑپوں کا پس منظر
11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب جھڑپیں اس وقت شروع ہوئی تھیں، جب کابل نے الزام لگایا تھا کہ اسلام آباد نے رواں ہفتے افغان دارالحکومت پر فضائی حملے کیے تھے۔
طالبان سرحدی فورسز کے مطابق پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل میں افغان سرحدی فورسز مشرقی علاقوں میں بھاری لڑائی میں مصروف رہیں۔
کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند کے طالبان حکام نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی۔
اسلام آباد نے کابل میں حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن مخالف فریق پر زور دیا تھا کہ ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے باز رہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی میں کئی افغان فوجی مارے گئے اور عسکری گروہ مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے باعث پسپا ہو گئے تھے۔