مرید کے کی تازہ ترین صورتحال: ’سڑکیں کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن چھوٹے موٹے مظاہرے اب بھی جاری ہیں‘

شہر میں اس وقت بھی پولیس کی بھاری نفری موجود ہے اور سڑکیں کلیئر کروانے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔

’لوگ اکٹھا ہونا شروع ہوتے ہیں تو انھیں منتشر کر دیتی ہے، ابھی تھوڑی دیر پہلے بھی 25 سے 30 لوگ سعد رضوی کے کنٹینر کے پاس اکٹھے ہوئے تھے لیکن پولیس نے آکر انھیں منتشر کیا، آنسو گیس کے شیلز بھی چلائے اور ایک آدھ ہوائی فائر بھی کیا۔‘

اس کے بعد لوگ جن میں علاقہ مکین اور ٹی ایل پی کے کارکنان شامل ہیں، گلیوں میں گھس گئے۔

’سڑکیں کھولنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے لیکن چھوٹے موٹے مظاہرے ابھی بھی چل رہے ہیں۔‘
کے نیوز اردو کے نامہ نگار آپریشن کے مقام کے نزدیک واقع ایک ہسپتال گئے تھے لیکن ہسپتال کو پولیس نے پوری طرح سے گھیرا ہوا ہے اور کوریج کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

کے نیوز اردو کے نامہ نگار علی اصغر نے قیدیوں کو لے جانے والی چار پانچ وینز دیکھی ہیں جن میں قیدی بھی نظر آ رہے تھے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ معلوم نہیں کہ آیا وہ ٹی ایل پی کے کارکنان تھے۔

اپنا تبصرہ لکھیں