بیت المقدس کے جنوب میں آباد کاروں کے لیے 1300 نئے رہائشی یونٹوں کی تعمیر کی منظوری
امریکی صدر کی جانب سے چند گھنٹے قبل غزہ میں فائر بندی کے دوبارہ نفاذ کا اعلان ہونے کے باوجود اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس کے مشرقی علاقوں پر شدید فضائی حملے کیے ہیں۔
کے نیوز ورلڈ کے نمائندے کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی طیاروں نے شہر کے مشرقی حصے میں کم از کم چھ فضائی حملے کیے، تاہم جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا ان کی نوعیت معلوم نہیں ہو سکی۔ فوج نے علاقے کو ’’ریڈ زون‘‘ قرار دے کر وہاں سخت محاصرہ نافذ کر رکھا ہے۔
اسی دوران اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مشرقی محلے “معن” میں فلسطینیوں کے گھروں اور بے گھر افراد کے خیموں پر گولیاں چلائیں، جب کہ وسطی غزہ میں دیر البلح اور البریج کیمپ کے مشرقی علاقوں میں بھی فائرنگ کی اطلاعات ملیں۔
گزشتہ رات دیر گئے اسرائیلی فوج نے بیت لاہیا کے شمال مغربی علاقے العطاطرہ میں ان فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جو اپنے گھروں کو واپس جا رہے تھے۔ اس حملے میں عطار خاندان کے دو افراد جاں بحق ہو گئے۔
فوج کا کہنا تھا کہ ہلاک شدگان حماس سے وابستہ ایک سیل کے ارکان تھے جو اسرائیلی افواج پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، مگر خاندان نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے افراد محض اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے۔
یہ تازہ کارروائیاں اس وقت کی جا رہی ہیں جب اسرائیل نے دو روز قبل ہونے والی سنگین خلاف ورزیوں کے بعد فائر بندی کے دوبارہ آغاز کا اعلان کیا تھا۔ انہی خلاف ورزیوں میں 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 100 فلسطینی ہلاک ہوئے۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ٹورک نے ان ہلاکتوں کو ’’خوف ناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قانون کی پابندی کا ذمہ دار ہے اور کسی بھی خلاف ورزی پر اسے جواب دہ ہونا ہو گا۔
انھوں نے تمام فریقوں سے نیک نیتی سے کام لینے اور جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری کرنے کی اپیل کی۔
ادھر عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم نے تقریباً 15 ہزار فلسطینیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جن میں 4 ہزار بچے شامل ہیں۔ ان کے مطابق تقریباً 700 مریض علاج نہ ملنے کے باعث جان سے چلے گئے۔
دوسری جانب مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے نابلس کے مغرب میں واقع رفیدیا محلے پر دو اطراف سے چھاپا مار کارروائی کی اور متعدد گاڑیاں تلاشی کے لیے روکیں۔
ادھر فلسطینی خبر رساں ایجنسی “وفا” کے مطابق جنوبی نابلس کی کریوت بستی میں یہودی آباد کاروں نے سیکڑوں زیتون کے درخت کاٹ ڈالے۔
اسی دوران اسرائیل نے جنوبی بیت المقدس میں 1300 نئی غیر قانونی رہائشی یونٹوں کی تعمیر کی منظوری دے دی۔ اسرائیلی سیٹلمنٹ کونسل نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’تاریخ کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ‘‘ ہے۔
فلسطینی ادارہ برائے تحقیقی مطالعات “اریج” کے مطابق اسرائیلی حکومت مغربی کنارے کے علاقے “سی” کی زمینوں کا مکمل سروے کر رہی ہے تاکہ فلسطینیوں سے ملکیت کے ثبوت طلب کیے جا سکیں اور زیادہ سے زیادہ علاقے کو ’’ریاستی زمین‘‘ قرار دے کر قبضے میں لیا جا سکے۔