پاکستان کے دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا تاہم مستقبل میں ہونے والی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہراندرابی نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں پاکستان اور افغان طالبان جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان نے انتہائی مثبت انداز سے امن مزاکرات میں شرکت کی۔
یاد رہے کہ استنبول مذاکرات کے بعد پاکستان اور افغان طالبان کے مشترکہ اعلامیے کے تحت پاکستان اور افغان طالبان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہوگئے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق جنگ بندی کے نفاذ کے قواعد و ضوابط چھ نومبر سے استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں طے کیے جائیں گے
جمعے کے روز ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان نے بتایا کہ ’پاکستان اور افغان طالبان رجیم میں مزاکرات کا دوسرا دور گزشتہ شام ختم ہوا۔ پاکستان نے مزاکرات میں واضح کیا کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی یا کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔ توقع ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور چھ نومبر کے مذاکرات سے مثبت نتائج کی امید رکھتا ہے‘
ترجمان دفتر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ ’پاکستان افغان سرزمین پر ’فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان‘ کی سرگرمیوں سے متعلق کئی بار ثبوت فراہم کر چکا ہے۔‘
ان کے مطابق پاکستان افغانستان کے بارڈر پر افغانستان کی جانب سے کشیدگی کا بھرپور جواب دیا ۔ پاکستان ہر حال میں اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختادی کا دفاع کرے گا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان قطر اور ترکی کا شکر گزار ہے جن کی ثالثی سے مذاکرات میں مفاہمانہ حل کی جانب پیش رفت ممکن ہوئی۔
انھوں نے مزید کہا کہ حکومت اور مسلح افواج ملک کی سلامتی اور دفاع کے لیے ہر وقت تیار اور چوکس ہیں۔
 
                     
             
                                 
                                 
                                 
                                 
                                 
		 
				 
				 
				 
                             
                             
                             
                            