نیوزی لینڈ میں کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا بین کی تیاری

‘آن لائن نقصان سے بچانے’ کے لیے نیا قانون پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا

ویلنگٹن (ویب ڈیسک) — نیوزی لینڈ کی حکومت نے 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ یہ بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، جس کے تحت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو عمر کی تصدیق (Age Verification) کا نظام لازمی بنانا ہوگا۔

یہ قانون آسٹریلیا کے 2024 کے ’’ٹین سوشل میڈیا بین‘‘ ماڈل کے طرز پر تیار کیا جا رہا ہے۔
نیشنل پارٹی کی رکن پارلیمنٹ کیتھرین ویڈ کی جانب سے پیش کردہ بل جمعرات کو قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب ہوا ہے۔

بل کو نیشنل پارٹی کے ارکان کی حمایت حاصل ہے، تاہم اتحادی جماعتوں نے ابھی تک اپنا مؤقف واضح نہیں کیا۔

وزیرِاعظم کرسٹوفر لکسن کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کی ذہنی صحت پر سوشل میڈیا کے منفی اثرات، سائبر بُلنگ، غلط معلومات اور جسمانی خدوخال کے غیر حقیقی معیار جیسے مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب شہری آزادیوں کی تنظیم پِلر (PILLAR) نے بل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
پِلر کے ڈائریکٹر نیتھن سیؤلی نے کہا:

“یہ قانون بچوں کو محفوظ نہیں کرے گا بلکہ نجی معلومات کے خطرات اور آن لائن آزادی پر قدغن بڑھائے گا۔ بین الاقوامی رجحانات کی نقالی پالیسی نہیں، سستی حکمتِ عملی ہے۔”

پارلیمانی کمیٹی سوشل میڈیا کے اثرات پر اپنی رپورٹ 2026 کے اوائل میں پیش کرے گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں